امام مہدي (عليہ السلام) کے سلسلہ ميں اہل سنت کا کيا نظريہ ہے؟
جواب شيعہ اور اہل سنت کا اعتقاد ہے کہ رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ) نے آپ کے ظہور کي بشارت دي ہے اور اپنے اصحاب سے فرمايا ہے: خدا وند عالم اس کو آخري زمانہ ميں ظاہر کرے گا۔ اس سلسلہ ميں بہت زيادہ حديثيں نقل ہوئي ہيں ہم يہاں پر ان احاديث پر اکتفاء کريں گے جو اہل سنت کے نزديک ثابت اور صحيح السند ہيں: ۱۔ رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ) نے فرمايا: اگر دنيا کے ختم ہونے ميں ايک دن بھي باقي رہ جائے گا تو خدا اس دن کو اتنا طويل کردے گا کہ اس ميں ميرے اہل بيت سے ايک ايسا شخص ظاہر ہو جس کا نام ميرا نام ہوگا اور جس کے باپ کا نام ميرے باپ کا نام ہوگا۔ وہ دنيا کو عدل و انصاف سے اسي طرح پر کر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھري ہوگي (۱)۔ ۲۔ ابن ماجہ ميں ہے: آنحضرت(صلي اللہ عليہ و آلہ) نے فرمايا: ہمارے اہل بيت کے لئے خدا نے آخرت کو دنيا پر اختيار کيا ہے ميرے بعد اہل بيت شديد بلاؤں سے دوچار ہوں گے۔ ان کو اپنے وطن سے بھگايا جائے گا يہاں تک کہ مشرق کي طرف سے ايک قوم نماياں ہوگي جن کے جھنڈے سياہ ہوں گے وہ خير کا سوال کريں گے مگر ان کو خير نہيں ديا جائے گا تب وہ جنگ کريں گے اور اس ميں کامياب ہوں گے اس وقت ان کے سوال کو پورا کيا جائے گا مگر وہ قبول نہيں کريں گے، يہاں تک کہ وہ لوگ حکومت کو ايسے شخص کے حوالہ کريں گے جو ميرے اہل بيت سے ہوگا وہ زمين کو عدل و انصاف سے اسي طرح بھر دے گا جس طرح و ہ ظلم و جور سے بھري ہوگي(۲)۔ ۳۔ سنن ابن ماجہ ميں ہے: آنحضرت (صلي اللہ عليہ و آلہ)نے فرمايا: مہدي ہمارے اہل بيت ميں سے ہوں گے مہدي اولاد فاطمہ سے ہوں گے (اور يہ بھي فرمايا): ميري امت ميں ايک مہدي ہوگا اگر اس کي حکومت بہت کم ہوگي، سات يا نو سال سے زيادہ نہيں ہوگي، ان کے سبب سے ميري امت کو ايسي نعمت ملے گي جس کي مثال اس سے پہلے نہيں ہوگي، اس کا پھل دائمي ہوگا اس ميں سے کچھ ذخيرہ بھي نہيں کيا جائے گا مال کي اس وقت کثرت ہوگي جو بھي شخص کھڑے ہو کر سوال کرے گا کہ اے مہدي مجھے کچھ دو تو وہ فورا کہيں گے اٹھا لو (۳)۔ ۴۔ صحيح ترمذي ميں آيا ہے: آنحضرت (صلي اللہ عليہ و آلہ)نے فرمايا: ميرے اہل بيت ميں سے ايک شخص جس کا نام ميرا نام ہوگا وہ اس دنيا پر حکومت کرے گا، اگر دنيا کے ختم ہونے ميں ايک دن بھي باقي رہ جائے گا تو خدا اس دن کو اتنا طويل کردے گا کہ وہ حکومت کرسکے۔ اور فرمايا: دنيا اس وقت تک ختم نہيں ہو سکتي جب تک عربوں پر ايک ايسا شخص نہ حکومت کرلے جو ميرے اہل بيت سے ہوگا اور وہ ميرا ہمنام ہوگا (۴)۔ ۵۔ امام بخاري نے اپني صحيح بخاري ميں کہا ہے: ابن بکير نے يونس سے، اس نے شہاب سے، اس نے نافع مولاي قتادہ انصاري سے اور اس نے ابوہريرہ سے نقل کيا ہے کہ آنحضرت(صلي اللہ عليہ و آلہ) نے فرمايا: تمہارا اس وقت کيا حال ہوگا جب ابن مريم تمہارے پاس آئيں گے اور تمہارا امام تم ميں سے ہوگا (۵)۔ ۶۔ فتح الباري ميں حافظ نے کہا ہے: متواتر روايات ہيں کہ مہدي اسي امت سے ہوں گے اور حضرت عيسي (چوتهےآسمان سے) اتريں گے اور مہدي کے پيچھے نماز پڑھيں گے(۶)۔ ۷۔ ابن حجر ہيثمي، صواعق محرقہ ميں تحرير کرتے ہيں: ان حديثوں کي تعداد بہت زيادہ ہے جن ميں ظہور مہدي کا ذکر ہے اور وہ سب متواتر ہيں(۷)۔ ۸۔ معاصرين ميں سے بہت سے افراد امام مہدي سے متعلق احاديث کو نقل کيا ہے، اخوان المسلمين کے مفتي سيد سابق نے اپني کتاب "العقائد الاسلاميہ" ميں مہدي والي حديثوں کو نقل کيا ہے اور کہا ہے کہ مہدي کا تصور اسلامي عقائد ميں مسلم ہے اس کي تصديق واجب ہے۔ ۹۔ شيعوں کے يہاں مہدي کے بارے ميں اتني حديثيں ہيں کہ کہا گيا ہے کہ رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ) سے جتني حديثيں مہدي کے موضوع پر منقول ہيں کسي اور موضوع پر منقول نہيں ہيں(۸)۔
منابع اور مآخذ: ۱) سنن ابو داود، ج ۲، ص ۴۲۲۔ ۲) سنن ابن ماجه، ج۲، حديث نمبر ۴۰۸۲ و ۴۰۸۷۔ ۳) سنن ابن ماجه، ج ۲، حديث نمبر ۴۰۸۶۔ ۴) صحيح ترمذي، ج ۴، حديث ۲۲۳۲ و ۲۲۳۰۔ ۵) صحيح بخاري، ج ۴، ص ۱۴۳۔ ۶) فتح الباري، ج ۵، ص ۳۶۲۔ ۷) صواعق محرقة، ج۲، ص ۲۱۱۔ ۸) ميں بھي سچوں کے ساتھ ہوجاؤں، ص ۳۷۶