اس دنيا کے بارے ميں حيوان کي آگاہي فقط ظاہري حواس ہي کے ذريعہ ہوتي ہے بنا برايں: ۱۔ يہ آگاہي سطحي اور ظاہري ہے اشياء کے اندر اور ان کے اندروني روابط سے اس کا کوئي سروکار نہيں۔ ۲۔ يہ آگاہي انفرادي اور جزوي ہوتي ہے، کليت اور عموميت سے تہي دامن ہے۔ ۳۔ يہ خاص علاقہ تک محدود ہوتي ہے حيوان کي زندگي کے دائرے تک محدود رہتي ہے اس کے اپنے محدود محيط سے باہر نہيں جاتي۔ ۴۔ يہ آگاہي حال سے متعلق ہے فقط زمان حال سے مربوط ہے ماضي و مستقبل سے منقطع ہے۔ حيوان اپني تاريخ سے آگاہ ہے نہ تاريخ عالم سے آشنائي رکھتا ہے مستقبل کے بارے ميں سوچتا ہے نہ اس کے لئے کوئي ہاتھ پاؤں مارتا ہے۔ حيوان شعور کے اعتبار سے ظواہر انفراديت جزويت محيط زندگي کے ماحول اور زمان حال کي چارديواري سے باہر نہيں نکلتا۔ حيوان ان چاروں زندانوں ميں ہميشہ کے لئے قيد ہے۔ اگر کبھي اس قيد و بند سے باہر نکلے تو شعور و آگاہي اور اختيار کے ساتھ باہر نہيں آتا بلکہ غير شعوري طور پر جبلت و طبيعت کے تحت مجبوراً باہر نکلتا ہے۔ جس طرح کائنات کے بارے ميں حيواني شناخت محدود ہے اسي طرح حيواني خواہشات بھي خاص حدود ہي کے اندر مقيد ہيں۔ اولاً: يہ خواہشات مادي ہيں کھانے پينے کھيلنے سونے گھر بنانے اور جنسي لذت کے حصول تک محدود ہيں حيوان کے لئے اخلاقي و معنوي اقدار معنيٰ نہيں رکھتيں۔ ثانياً: ذاتي اور انفرادي خواہشات ہيں جو اس کے اپنے ساتھ ہي مربوط ہيں يا زيادہ سے زياد اس کے اپنے جوڑے اور اولاد کے اردگرد گھومتي ہيں۔ ثالثاً: ايک خاص علاقہ تک محدود ہيں اور اس کي زندگي کے دائرے ميں ہيں۔ رابعاً: زمان حال ہي سے متعلق ہوتي ہيں۔ مختصر يہ کہ جو محدوديت حيوان و ادراک کے پہلو ميں ہے وہي محدوديت اس کے ميلانات و خواہشات ميں بھي پائي جاتي ہے لہذا حيوان اس اعتبار سے بھي ايک خاص زندان ميں مقيد ہے۔ اگر حيوان کسي خاص ہدف کے حصول کي تگ و دو کر رہا ہو يا کسي خاص مقصد کي جانب بڑھ رہا ہو جو اس کے دائرے سے باہر ہے مثلاً اس کي حرکت انفرادي ہونے کي بجائے نوع سے تعلق رکھتي ہو يا حال کي بجائے مستقبل سے مربوط ہو جيسے بعض اجتماعي زندگي گزارنے والے حيوانا ت مثلاً شہد کي مکھي وغيرہ ميں ديکھنے کو ملتا ہے۔ يہ سب کچھ وہ غير شعوري طور پر جبلي تقاضوں کے تحت انجام دے رہي ہوتي ہے يا دوسرے لفظوں ميں اس قوت و طاقت کے حکم کے مطابق انجام ديتا ہے جو اس کي کائنات کي خالق و مدبر ہے(۱)۔