سب سے پہلے ہم يہ ديکھتے ہيں کہ معجزہ کيا ہے - اگر معجزے کے لفظ پر غور کريں اور اس کي تحقيق کريں تو يہ بات سامنے آتي ہے کہ معجزے کا لفظ عجز سے نکلا ہے- معجزہ دراصل ايسي خلاف عقل اور خلاف واقعہ بات کو کہا جاتا ہے کہ انساني عقل جس کي کوئي توجيہہ پيش کرنے سے عاجزآ جائے- يہ چيز معجزہ کہلاتي ہے- اللہ تعالي نے انسان کي رہنمائي کے ليۓ اس زمين پر ايک لاکھ چوبيس ہزار انبياء مبعوث فرماۓ اور اللہ تعاليٰ نے انبياء کرام کو معجزے عطا کئے تاکہ ان کے ذريعے گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لايا جائے-
انبياء کرام کے ساتھ ساتھ آئمہ کرام اور اولياء اکرام کو بھي اللہ تعاليٰ نے ايسي صلاحيتيں عطا کي تھيں جن کے ذريعے انہوں نے اسلام کے پيغام کو عام کيا- ان کو معجزہ کے بجائے کرامات کہا جاتا ہے ليکن بنيادي بات يہ ہے کہ انبياء کرام کے معجزے اور اولياء کرام کي کرامات دراصل اللہ کے اذن سے ہي ہوتي ہيں- انبيائے کرام کو مختلف معجزے عطا کيئے گئے - -حضرت موسيٰ عليہ السلام کا معجزہ ان کا عصا ( لاٹھي ) جو کہ ضرورت کے مطابق مختلف اشکال ميں ڈھل جاتي تھي- حضرت عيسيٰ عليہ السلام کي پيدائش ايک معجزہ ہے -حضرت عيسيٰ السلام اللہ کے حکم سے کوڑھيوں کو شفا،اندھوں کو بينائي عطا کرتے تھے اور مردوں کو بھي اللہ کے حکم سے زندہ کرتے تھے- اسي طرح حضرت عيسيٰ کے زمانے ميں طب کا بڑا زور تھا چنانچہ اسي مناسبت سے اللہ تعاليٰ نے عيسيٰ کو وہ معجزات ديے کہ دنيائے طب حيران و پريشان ہو کر رہ گئي- حضرت نوح عليہ السلام کي کشتي ايک معجزہ تھي-حضرت صالح عليہ السلام کي اونٹني ايک معجزہ تھي.حضرت يونس عليہ السلام کا مچھلي کے پيٹ ميں زندہ رہنا ايک معجزہ تھا-الغرض انبياء کرام کو اللہ تعاليٰ نے مختلف معجزے عطا کيئے -
حضرت موسيٰ کے دور ميں جادو کا بڑا زور تھا فرعون کے حکم پر بڑے بڑے جادوگر جب فرعون کے دربار ميں جادو کے مقابلے ميں شريک ہوئے اور موسيٰ نے ان سب کے جادو کو شکست فاش دے دي تو وہ سمجھ گئے کہ يہ جادو نہيں بلکہ اللہ کي طاقت ہے، چنانچہ وہ بے ساختہ پکار اُٹھے:
(قَالُوْا اٰمَنَّابِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ - رَبِّ مُوْسٰي وَھٰرُوْنَ)
'' کہنے لگے ہم رب العالمين پرايمان لے آئے،جو موسٰي اور ہارون کا پروردگار ہے ''
(جاری ہے)
منبع: تبیان