توحيد ربوبيت کے کيا معني ہيں؟

سوال 
توحيد ربوبيت کے کيا معني ہيں؟


جواب
توحيد خالقيت کو تمام مشرکين قبول کرتے تھے اور موحدين کے ساتھ ان کا اختلاف توحيد ربوبيت ميں پايا جاتا تھا، حضرت ابراہيم (عليہ السلام) کے زمانے کے مشرکين، خالق عالم کي وحدانيت کے قائل تھے، صرف ان کا عقيدہ غلط تھا۔ وہ کہتے تھے ستارے اور آسماني اجسام ان کے ارباب ہيں۔جيسا کہ قرآن کريم سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہيم (عليہ السلام) نے ان کے ساتھ اسي موضوع پر مناظرہ کيا، يعني يہ لوگ آسماني اجسام (چاند، سورج اور ستاروں) کي ربوبيت کے قائل تھے(۱)۔
حضرت ابراہيم (عليہ السلام) کے بعد حضرت يوسف (عليہ السلام) کے زمانے ميں بھي يہي سب باتيں موجود تھيں، ان سب کا شرک، ربوبيت کے مسئلے ميں تھا، ان لوگوں کا عقيدہ تھا کہ خداوند عالم نے اس جہان ہستي کو خلق کرنے کے بعد اس کي تدبير اور ارادہ کو دوسرے لوگوں کے ہاتھوں ميں دے ديا ہے، اسي وجہ سے حضرت يوسف (عليہ السلام) نے توحيد ربوبيت کي زيادہ تاکيد کي ہے، آپ فرماتے ہيں:﴿أ أرْبابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أمِ اللَّهُ الْواحِدُ الْقَهارُ﴾ (٢)۔ "متفرق قسم کے خدا بہتر ہوتے ہيں يا ايک خدائے واحدُ و قہار؟"۔
توحيد ربوبي کي ايک دليل يہ ہے کہ انسان اور جہان کے سلسلہ ميں عالم ہستي کي تدبير، خلقت کي تدبير سے الگ نہيں ہے اور تدبير وہي خلقت ہے، جب خلق کرنے والا اور انسان ايک ہيں تو پھر اس کا مدبر بھي ايک ہي ہوگا کيونکہ تدبير اور دنيا کي خلقت کے درميان تعلق واضح ہے، اسي وجہ سے جب خداوند عالم اپنے آپ کو سب چيز کا خلق کرنے والا بيان کر رہا ہے تو اسي وقت اپنے آپ کو اس کا مدبر بھي بيان کرتا ہے اور فرماتا ہے:
﴿اللَّهُ الَّذي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها ثُمَّ اسْتَوي عَلَي الْعَرْشِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ کُلٌّ يَجْري لِأجَلٍ مُسَمًّي يُدَبِّرُ الْاٴَمْرَ يُفَصِّلُ الْآياتِ لَعَلَّکُمْ بِلِقاء ِرَبِّکُمْ تُوقِنُونَ﴾(۳)۔ "اللہ ہي وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغير کسي ستون کے بلند کر ديا ہے جيسا کہ تم ديکھ رہے ہو اس کے بعد اس نے عرش پر اقتدار قائم کيا اور سورج و چاند کو مسخر بنايا کہ سب ايک مدت تک چلتے رہيں گے وہي تمام امور کي تدبير کرنے والا ہے اور اپني آيات کو مفصل طور پر بيان کرتا ہے کہ شايد تم لوگ پروردگار کي ملاقات کو يقين پيدا کرلو" (۴)۔

منابع اور مآخذ:
۱) سوره انعام، آيات ۷۶ ـ ۷۸.
٢) يوسف : ۳۹.
۳) رعد : ٢.
۴) سيماي عقايد شيعه، ص ۵۸.


چھاپیے   ای میل

Comments (0)

There are no comments posted here yet

Leave your comments

  1. Posting comment as a guest. Sign up or login to your account.
Attachments (0 / 3)
Share Your Location