اللہ تعاليٰ نے شيطان کو وہاں سے نکالنے کے بعد آدم اور حوا کو حکم ديا کہ تم اس باغ ميں رہو اور جہاں سے جو چاہو کھاۆ پيو، ليکن اس درخت کے پاس مت جانا ورنہ تم ظالموں ميں سے ہو جاۆ گے - چنانچہ شيطان جو ان کي تاک ميں تھا اس نے دونوں کے دلوں ميں وسوسہ ڈالا اور ان کو اللہ کي نافرماني پر آمادہ کيا- قرآن مجيد نے اس واقعے کا ذکر اس طرح سے کيا ہے : فوسوس لھما الشيطٰن ليبدي لھما ما وظرِيَ عنھما من سَوْاٰتِھِمَا(سورۃ الاعراف7:20) ’’پھر شيطان نے ان دونوں کے دلوں ميں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کي شرم گاہيں جو ايک دوسرے سے پوشيدہ تھيں دونوں کے روبرو بے پردہ کر دے - ‘‘ آدم اور حوا شيطان کے بہکاوے ميں آ گئے اور اللہ کے قانون کي خلاف ورزي کر بيٹھے- اس کے بعد اپني غلطي پر شرمندہ ہوئے - جس پر اللہ نے ان پر اپني رحمت اور بخشش کي اور ان کي غلطي کو معاف کر ديا- اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شيطان کا سب سے پہلا وار جو بني نوع انسان پر ہوا وہ يہي تھا کہ وہ ان کو بے پردہ کر دے - اللہ نے انسان پر جو حدود و قيود عائد کي تھيں ان کا مقصد يہي تھا کہ دونوں کے درميان پردہ برقرار رہے - مگر شيطان نے اس پردے پر وار کرکے انسان کو اس پاکيزہ مقام سے نيچے دھکيل ديا- آج بھی اگر اسلامی معاشرے کا مغربی معاشرے سے موازنہ کیا جاۓ تو مغربی معاشرے میں بے راہ روی اور آزاد خیالی کی وجہ سے معاشرتی اور سماجی پسماندگی نظر آتی ہے ۔ مغربی معاشرے میں عورت کو صرف جنسی تسکین کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور اس کی سرعام نمائش کی جاتی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد کا ایک مختصر جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ نئے پیدا ہونے والے بچوں میں سے اکثر ناجائز ہیں۔ اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ان حالات کے پیچھے کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے امریکی معاشرے میں اتنی اخلاقی گراوٹ پائی جاتی ہے ۔ اس سارے مسئلے کی اصل جڑ عریانیت اور مردوں اور عورتوں کے درمیان بغیر کسی حد کے رشتے ہیں۔ جب عورت کی عریانیت ایک معاشرےکی اقدار میں شامل ہو جاۓ،تو خود کی نمائش اسکے لئے کوئی بڑی بات نہیں رہتی ہے ۔ عورت عریانیت اور فحاشی کو اپنی روزی کا ذریعہ بنا لیتی ہے اور یوں ایسا معاشرہ ذلالت کی گہرائیوں میں گرتا چلا جاتا ہے ۔